قربانی
ثناء اپنی
امی جان کے پاس بیٹھی تھی کہ اچانک اس کے ذہن میں بائبل مقدس کی آیت گردش کرنے لگی
اُس نے اپنی امی جان سے یہ سوال کیا کہ’’ بائبل مقدس کے زمانے میں لوگ اپنے گناہوں
کے کفارے کے لئے جانوروں کی قربانی دیتے تھے۔کیا وہ واقعی ایسا کیا کرتے تھے؟؟‘‘
اُس کی امی جان نے ہاں میں سر ہلایا اور کہنے لگی کہ’’ ہاں ایسا ہی ہوا کرتا تھا ‘‘۔ لیکن جب مسیح یسوع ہمارے گناہوں کے لئے مر گئے تو ان کی قربانی ایک کامل قربانی ہے۔اب کسی طرح کی قربانی کی کوئی ضرورت نہیں ۔ ‘‘
ثناء نے یہ سن کر پوچھا کہ پھر اِس آیت کا کیا مطلب ہے کہ’’ہمیں اپنے بدن زندہ قربانی کے لئے پیش کرنے ہیں؟۔۔۔‘‘میں اِس بات سے اکثرپریشان ہو جاتی ہوں کہ’’میں ایک زندہ قربانی کیسے بن سکتی ہوں؟۔۔۔کیونکہ جب ہم کسی چیز کو قربان کر تے ہیں تو ہم اُسے مار دیتے ہیں اور اگر میں مر گئی تو میں کچھ نہیں کر پاؤں گی۔‘‘
امی جان ثناء کو پیار سے سمجھانے لگیں کہ’’بیٹا!زندہ قربانی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ’ اپنا سب کچھ....،اپنی ساری زندگی....خداوند کو دے دینا‘تاکہ وہ اِسے اِستعمال کر سکے۔‘‘ثناء کو مزید سمجھانے کے لئے امی جان نے رسی کا ایک ٹکرا لیا اور ثناء سے کہنے لگیں کہ’’فرض کرلویہ رسی میری ساری زندگی ہے۔یہ میری محبت ہے،میری فیملی ہے،میرا وقت ہے،میرے کام ہیں،اور میں یہ رسی تمہیں دے دیتی ہوں۔‘‘
اِس کے بعدامی جان نے رسی کا ایک کنارہ ثناء کے ہاتھ میں تھما دیااور دوسرا کنارہ اپنے ہاتھ میں رکھا اور ثناء سے کہا کہ’’اب یہ رسی تمہاری ہوئی، میں نے اِسے تمہارے لئے قربان کردیاہے‘‘اِس پر ثناء نے امی جان سے یہ سوال کیا کہ’’اگرآپ نے یہ رسی مجھے دے دی ہے اور میرے لئے قربان کر دی ہے توآپ نے ابھی تک اِس کا ایک کنارہ کیوں پکڑ رکھا ہے؟‘‘
امی جا ن نے ثناء سے کہا کہ’’بالکل ٹھیک بیٹا!تم نے اچھا سوال کیا۔تم نے اکثر لوگو ں کو یہ کہتے سُنا ہوگا کہ’ہم نے اپنی ساری زندگی خداوند کو دے دی ہے تاکہ خداِسے استعمال کرسکے‘لیکن اِس کے باوجودوہ ’’رسی‘‘ کا ایک کنارہ اپنی پرانی زندگی کے کسی نہ کسی حصے سے جوڑے رکھتے ہیں۔مثلًاموسیقی،دوست اور تفریحات یا اِس کے علاوہ کچھ اور.....‘‘
اِس کے بعد امی جان نے ثناء کے ہاتھ سے رسی کھینچ لی اور کہا کہ’’اِس طرح سے پھر وہی لوگ اپنی زندگی خدا سے دور لے جاتے ہیں لیکن یہ قربانی نہیں ہے !پرانے زمانے میں جب لوگ قربانی کرتے تھے تو وہ اُسے خدا کے حضور لاتے تھے اوروہی چھوڑدیتے تھے۔‘‘
ثناء نے امی جان سے کہا کہ’’یعنی زندہ قربانی کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کامل طور سے خداکو دے دیں۔‘‘
امی جان نے کہا ’’بالکل صحیح!یہ ہی مطلب ہے ۔۔۔ایک دفعہ جب قربانی دے دی جاتی ہے تو اُسے واپس نہیں لیا جاتا۔‘‘
’’پیارے دوستوں!کیا آپ نے اپنی زندگی کے ہر حصے کا کنٹرول خدا کو دے دیا ہے؟کیا آپ کے دوستوں سے خدا خوش ہے؟کیا سکول میں آپ کے کام اور عادات سے خدا خوش ہے؟کیا وہ موسیقی جو آپ سُنتے ہیں خدا کو پسند ہے؟اپنی زندگی کے ہر حصے کو خداوند کے لئے قربان کردیں۔اور ہر وہ کام کرنے کے لئے تیار رہیں جو خدا چاہتا ہے۔
’’پس اے بھائیوں، میں خدا کی رحمتیں یاد دلا کر تم سے اِلتماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔‘‘ رُومیوں ۱۲:۱
اُس کی امی جان نے ہاں میں سر ہلایا اور کہنے لگی کہ’’ ہاں ایسا ہی ہوا کرتا تھا ‘‘۔ لیکن جب مسیح یسوع ہمارے گناہوں کے لئے مر گئے تو ان کی قربانی ایک کامل قربانی ہے۔اب کسی طرح کی قربانی کی کوئی ضرورت نہیں ۔ ‘‘
ثناء نے یہ سن کر پوچھا کہ پھر اِس آیت کا کیا مطلب ہے کہ’’ہمیں اپنے بدن زندہ قربانی کے لئے پیش کرنے ہیں؟۔۔۔‘‘میں اِس بات سے اکثرپریشان ہو جاتی ہوں کہ’’میں ایک زندہ قربانی کیسے بن سکتی ہوں؟۔۔۔کیونکہ جب ہم کسی چیز کو قربان کر تے ہیں تو ہم اُسے مار دیتے ہیں اور اگر میں مر گئی تو میں کچھ نہیں کر پاؤں گی۔‘‘
امی جان ثناء کو پیار سے سمجھانے لگیں کہ’’بیٹا!زندہ قربانی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ’ اپنا سب کچھ....،اپنی ساری زندگی....خداوند کو دے دینا‘تاکہ وہ اِسے اِستعمال کر سکے۔‘‘ثناء کو مزید سمجھانے کے لئے امی جان نے رسی کا ایک ٹکرا لیا اور ثناء سے کہنے لگیں کہ’’فرض کرلویہ رسی میری ساری زندگی ہے۔یہ میری محبت ہے،میری فیملی ہے،میرا وقت ہے،میرے کام ہیں،اور میں یہ رسی تمہیں دے دیتی ہوں۔‘‘
اِس کے بعدامی جان نے رسی کا ایک کنارہ ثناء کے ہاتھ میں تھما دیااور دوسرا کنارہ اپنے ہاتھ میں رکھا اور ثناء سے کہا کہ’’اب یہ رسی تمہاری ہوئی، میں نے اِسے تمہارے لئے قربان کردیاہے‘‘اِس پر ثناء نے امی جان سے یہ سوال کیا کہ’’اگرآپ نے یہ رسی مجھے دے دی ہے اور میرے لئے قربان کر دی ہے توآپ نے ابھی تک اِس کا ایک کنارہ کیوں پکڑ رکھا ہے؟‘‘
امی جا ن نے ثناء سے کہا کہ’’بالکل ٹھیک بیٹا!تم نے اچھا سوال کیا۔تم نے اکثر لوگو ں کو یہ کہتے سُنا ہوگا کہ’ہم نے اپنی ساری زندگی خداوند کو دے دی ہے تاکہ خداِسے استعمال کرسکے‘لیکن اِس کے باوجودوہ ’’رسی‘‘ کا ایک کنارہ اپنی پرانی زندگی کے کسی نہ کسی حصے سے جوڑے رکھتے ہیں۔مثلًاموسیقی،دوست اور تفریحات یا اِس کے علاوہ کچھ اور.....‘‘
اِس کے بعد امی جان نے ثناء کے ہاتھ سے رسی کھینچ لی اور کہا کہ’’اِس طرح سے پھر وہی لوگ اپنی زندگی خدا سے دور لے جاتے ہیں لیکن یہ قربانی نہیں ہے !پرانے زمانے میں جب لوگ قربانی کرتے تھے تو وہ اُسے خدا کے حضور لاتے تھے اوروہی چھوڑدیتے تھے۔‘‘
ثناء نے امی جان سے کہا کہ’’یعنی زندہ قربانی کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کامل طور سے خداکو دے دیں۔‘‘
امی جان نے کہا ’’بالکل صحیح!یہ ہی مطلب ہے ۔۔۔ایک دفعہ جب قربانی دے دی جاتی ہے تو اُسے واپس نہیں لیا جاتا۔‘‘
’’پیارے دوستوں!کیا آپ نے اپنی زندگی کے ہر حصے کا کنٹرول خدا کو دے دیا ہے؟کیا آپ کے دوستوں سے خدا خوش ہے؟کیا سکول میں آپ کے کام اور عادات سے خدا خوش ہے؟کیا وہ موسیقی جو آپ سُنتے ہیں خدا کو پسند ہے؟اپنی زندگی کے ہر حصے کو خداوند کے لئے قربان کردیں۔اور ہر وہ کام کرنے کے لئے تیار رہیں جو خدا چاہتا ہے۔
’’پس اے بھائیوں، میں خدا کی رحمتیں یاد دلا کر تم سے اِلتماس کرتا ہوں کہ اپنے بدن قربانی ہونے کے لئے نذر کرو جو زندہ اور پاک اور خدا کو پسندیدہ ہو۔یہی تمہاری معقول عبادت ہے۔‘‘ رُومیوں ۱۲:۱
No comments:
Post a Comment