کاش ہر دن سنڈے ہوتا ۔۔۔

Read Sunday School Story NO. 1

کاش ہر دن سنڈے ہوتا ۔۔۔

عطرہ اپنے چھوٹے بھائی کو دیکھ کر مُسکرا رہی تھی۔ جو کہ ابھی تک اپنے جھولے میں سو رہا تھا ۔اُس نے سوچا’’سنی کتنا پیارا ہے،لیکن میں بہت خوش ہوں کہ میں بچی نہیں ہوں۔سنی کی زند گی کتنی بور ہے صرف کھانا اور سونا،میری زندگی کتنی مزے کی ہے ، سائیکل چلانا،تیرنا اور یہاں تک کہ میں تو سکول بھی جاتی ہوں۔‘‘
اُتنی دیر میں امی جان نے آواز دی کہ’’عطرہ بیٹا !آجاؤ،ناشتہ تیار ہے۔۔۔‘‘
عطرہ اپنے بڑے بھائی ولسن کے ساتھ بیٹھ گئی۔وہ اپنی ماں کی طرف دیکھ رہی تھی جو کہ کپ میں کافی ڈال رہی تھی،وہ یہ سوچ رہی تھی کہ امی جان کی زندگی بھی کتنی بور ہے ہمیشہ دوسروں کے لئے کام کرنا،سب کے لئے ناشتہ بنانا،ہمارا سکول کا کام دیکھنا،ابو جان کا خیال رکھنا،کیا اِس سے زیادہ بور کچھ اور ہو سکتا ہے؟
ابو جان نے گھڑی کی طرف دیکھا،۸ بج چکے تھے۔ وہ کہنے لگے’’مجھے اب چلنا چاہئے،پیر کو ہمیشہ ہی زیادہ ٹریفک ہو تی ہے۔‘‘ 
اب عطرہ کی سوچ اپنے ابو جان کی طرف منتقل ہو گئی۔وہ سوچنے لگی کہ ابوجان پیر سے ہفتے تک ایک ہی کام کرتے ہیں۔ناشتہ کرتے ہیں،اپنا بریف کیس اُٹھاتے ہیں اور آفس چلے جاتے ہیں اور سارا دن ایک ہی کام کرتے ہیں۔پھر گھر آجاتے ہیں اور اگلا دن شروع ہو جاتا ہے،اور وہ پھر یہی سب کچھ کرتے ہیں۔عطرہ کے ذہن میں یہ سوال آیا’’ کہ کیا وہ کبھی یہ خواہش کرتے ہوں گے کہ کاش ہر دن سنڈے ہو۔۔؟‘‘
امی جان کہنے لگیں ’’عطرہ اِس سے پہلے کہ تمہاری سکول کی بس آجائے،ہمیں آج کی آیت پڑھ لینی چاہئے ۔۔۔‘‘یہ کہہ کر اُنہوں نے بائبل مقدس کھولی اور تلاوت کرنے لگیں۔
۱۔کرنتھیوں۱۱:۱۳’’جب میں بچہ تھا تو بچوں کی طرح بولتا تھا۔بچوں کی سی طبیعت تھی۔بچوں کی سی سمجھ تھی۔لیکن جب جوان ہوا تو بچپن کی باتیں ترک کر دیں۔‘‘اِس آیت کی تلاوت کے بعد امی جان نے عطرہ سے پوچھا کہ’’عطرہ بیٹا !آپ نے اِس آیت سے کیا سیکھا۔۔۔؟‘‘
عطرہ نے ایک منٹ کے لئے سوچااور پھر کہنے لگی’’میرا خیال میں اِ س آیت کا مطلب ہے کہ بچے بڑوں کی نسبت فرق طریقے سے سوچتے ہیں۔‘‘
امی جان نے مُسکراتے ہوئے کہا’’بالکل درست ، خدا نے ہم سب کی ساری زندگی کے لئے خاص چیزیں رکھی ہیں۔جب ہم جوان ہوتے ہیں تو اکثر زندگی خوشی اور مزے سے بھرپور ہوتی ہے لیکن جب ہم بڑے ہو جاتے ہیں تو ہماری ذمہ داریاں زیادہ ہو جاتی ہیں،لیکن ماں باپ اپنے کام کرتے وقت بالکل ایسے ہی خوشی محسوس کرتے ہیں جیسے بچے کھیلتے وقت، کیا آپ خوش نہیں ہو کہ زندگی کے ہر حصے میں چاہے ہم۸ سال کے ہوں یا۸۰سال کے خدا ہمیں مطمئن رکھتا ہے۔۔۔؟‘‘
عطرہ نے اپنی کتابیں اُٹھا تے ہو ئے ہاں میں سر ہلایااور مُسکرانے لگی۔۔۔اتنے میں اُس نے بس کے ہارن کی آواز سُنی اور اپنی امی جان کو خدا حافظ کہہ کر سکول کے لئے چلی گئی۔
پیارے دوستوں!کیا آپ نے کبھی یہ خواہش کی ہے کہ کاش ہر دن سنڈے ہو؟خدا نے ہمیں کام کرنے کے لئے دن دئیے ہیں اور آرام کرنے کے لئے راتیں بھی۔وہ جانتا ہے کہ کیا بہتر ہے۔لہذا ہر دن جو کہ خدا آپ کو دے اُس میں مطمئن رہیں۔ہر دن خدا کی طرف سے بہترین تحفہ ہے۔
:بائبل مقدس میں لکھاہے
یہ نہیں کہ میں محتاجی کے لحاظ سے کہتا ہوں کیونکہ میں نے یہ سیکھا کہ جس حالت میں ہوں اُس پر راضی رہوں‘‘ ( فلیپیوں۱۱:۴)۔"

No comments:

Post a Comment

Adbox

@templatesyard