Read Sunday School Story NO.4

پرانی یادیں
تحریر: فریحہ سلیم
روت اپنی نانی ماں کی پسندیدہ کُرسی پر بیٹھی ہوئی تھی۔اکثر جب روت اپنی نانی ماں کے گھر جایا کرتی تھی تو اُس کی نانی ماں اُسے باورچی خانے میں بُلا لیا کرتی تھیں تا کہ روت کھانا پکانے میں اُن کی مدد کر سکے،لیکن آج نانی ماں نے روت کو نہیں بُلایا۔
روت کے نانا ابو نے اُس سے پوچھا کہ’’ بیٹی!تمہارا سکول کیسا چل رہا ہے؟‘‘
روت نے جواب دیا’’ ٹھیک چل رہا ہے‘‘۔اصل میں روت کا دھیان اپنے نانا اور نانی جان کی تصویرپر تھا جو کہ دیوار پر لگی تھی۔اُس نے اپنی آنکھیں زور سے بند کر لیں اور خواہش کر نے لگی کہ’’کاش!جب میں اپنی آنکھیں کھولوں تو نانی جان میرے سامنے کھڑی ہوں‘‘لیکن افسوس!کہ ایسا نہیں ہو سکتا تھا۔
روت کے نانا جان نے آہستگی سے پوچھاکہ’’کیا تم اپنی نانی جان کو یاد کر رہی ہو؟‘‘تو روت کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے،نانا جان اُداسی سے کہنے لگے کہ’’میں بھی اُنہیں بہت یاد کرتا ہوں،کئی بار میرا دل چاہتا ہے کہ میں اُنہیں آواز دوں تو وہ آکر میرے پاس بیٹھ جائیں اور باتیں کریں۔اِس حقیقت کو قبول کرنا،کہ وہ اب نہیں رہیں بے حد مُشکل ہے۔‘‘پھر نانا جان نے الماری میں سے ایک چھوٹا سا صندوق نکالااور اُس میں سے ایک تصویر نکالی،جو کے روت نے اپنی نانی جان کے لئے بنائی تھی اور کہنے لگے کہ’’جب کبھی میں بہت زیادہ اُداس ہو جاتا ہوں تو میں اِس یادوں کے صندوق کو نکالتا ہوں،اور ہر خوبصورت یاد کے لئے خدا سے دعا کرتا ہوں اور خدا کا شکر ادا کرتا ہوں اُس خوبصورت وقت کے لئے جو میں نے تمہاری کی نانی جان کے ساتھ گزارا۔
روت اُس صندوق میں پڑی دوسری خاص چیزوں کو دیکھنے لگی ،اورخوشی سے کہنے لگی کہ’’یہ دیکھیں نانی جان کی تصویرپھول لگاتے ہوئے‘‘وہ ہمیشہ باغ میں خوبصورت ترین پھول لگاتی تھیں۔
نانا جان نے روت سے پوچھا کہ ’’کیا ہمیں اِس بات کے لئے خدا کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔؟‘‘روت نے ہاں میں سر ہلایا۔اور روت یوں دُعا کرنے لگی کہ’’اے باپ! ہم تیرا شکریہ ادا کرتے،نانی جان کے لئے اور اُس خوبصورت وقت کے لئے جو ہم نے اُن کے ساتھ گزارا،اور اِس خوبصورت یاد کے لئے جب وہ باغ میں پھول لگایا کرتی تھیں۔ہم جانتے ہیں کہ اب وہ تیرے ساتھ ہیں اور ہم اِس بات کے لئے بھی تیرا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ہماری مدد کر کہ جب ہم اُنہیں بہت ذیادہ یادکرتے ہیں تو تجھ سے ہی دعا کریں۔اور پھر سے روت کی آنکھوں سے کچھ آنسو بہہ نکلے،اور وہ زور سے نانا جان کے گلے لگ گئی۔
پھر وہ اُٹھی اور باورچی خانے کی طرف چل پڑی،نانا ابوبھی اُس کے پیچھے چل پڑے۔روت پلیٹ میں چاول ڈال رہی تھی وہ مُسکراتے ہوئے کہنے لگی کہ’’جب میں نانی ماں کے ساتھ باورچی خانے میں ہوتی تھی، تو وہ ا کثر مجھے اپنی زندگی کی مزاحیہ باتیں بتایا کرتی تھیں اور سب سے مزاحیہ بات یہ ہوتی تھی کہ وہ آپ سے کیسے ملیں۔۔؟؟؟‘‘
یہ کہہ کر وہ ہنستے ہوئے پھر سے نانا جان کے گلے لگ گئی اور کہنے لگی کہ’’ آئیں ہم اِس بات کے لئے بھی خدا کا شکر ادا کرتے ہیں، پھر میں آپ کو بتاؤں گی کہ وہ اور کیا کہا کرتی تھیں۔‘‘
پیارے دوستوں !کیاآپ کا کوئی عزیز مرچُکا ہے؟یہ جانتے ہوئے بھی کہ اُس نے زمین پر اپنا وقت مکمل کر لیا تھا،اور اب وہ خدا کہ پاس ہے۔آپ اداس ہو جاتے ہیں اور اپنے عزیز کو یاد کرتے ہیں۔تو اِس بارے میں خدا سے بات کریں، وہ آپ کے آنسوؤں کی قدر کرتا ہے اور وہ اِس درد کو سہنے میں بھی آپ کی مدد کرے گا۔اور پھر آپ اُس عزیز کے ساتھ گزری یادوں سے لطف اُٹھائیں اوراُس خوبصورت وقت کے لئے خدا کا شکریہ ادا کریں جو آپ نے اُن کے ساتھ گزارا۔
بائبل مقدس کا حوالہ:۔
ایوب۲۱:۱
’’۔۔۔خداوند نے دیااور خداوند نے لے لیا،خداوند کا نام مُبارک ہو۔‘‘
No comments:
Post a Comment